محبت کا آخری سفر
محبت کا آخری سفر از پری وش تالپور قسط نمبر5
"آخر مرد خود کو بچانے کے لیے کس قدر گر جاتا ہے"
ابھی بھی یے کہنے کے لیے بچا ہے آپ کے پاس ویل ڈن ڈاکٹر آریان اپنی خوبصورتی اپنی پرسنالٹی پر بہت زیادہ زعم ہے آپ کو ایک لڑکی کو جھوٹی پیار کی چکر میں پھنساکر ایک عدد خوبصورت منگیتر کے باوجود اس کے ساتھ کھیلتے رہے جب سچ سامنے کھلا تو ہزار بہانے یاد آگئے ہیں "
"عائشہ کی بولتے بولتے سانس اکھڑنے لگی چند منٹ وہ خاموش ہوئی پھر گویا ہوئی"
"تم مردوں کا یے المیہ ہوتا ہے کہ وہ عورت سے صرف اس کے حسن سے محبت کرتا ہے ہر ایک خوبصورت لڑکی کو اپنے دام میں پھنساتا ہے دل بھر جانے پر ایک کو چھوڑ کر دوسری کے ساتھ دکھائی دیتا ہے اسے تو یے بھی نہیں پتا ہوتا کہ کن لڑکیوں کے دل کتنی بری طرح سے ٹوٹ جاتے ہیں معصوم خواب اجڑ جاتے ہیں کیا یے ہی محبت کا سفر ہے "
"بولتے بولتے اس کی آنکھیں بھر آئیں جو بڑی ظبط سے اب تک روکے کھڑی تھی آنسو بند توڑ کر گالوں پر بہہ آئے "
"برائے مہربانی آئندہ میرے راستے پر مت آنا "
"وہ اپنے دوپٹے کے پلو سے آنسو پونچھ کر مڑی اور سامنے سے آتی ہوئی بس میں سوار ہوگئی "
* * * * *
"پرنسپل حاجرہ کئیں دنوں سے عائشہ کا اجڑا ہوا چہرہ دیکھ تھی تب ہی آج اسے اپنی آفس میں بلایا تھا "
me i come in mame.
"کیا میں اندر آ سکتی ہوں"
"عائشہ نے دروازے پر آکر دستک دی "
yes.
"جی ہاں"
"حاجرہ نے اسے اندر بلالیا اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا "
"عائشہ کو یے ادھیڑ عمر پرنسپل کافی اچھی لگتی تھی اس کے لفظوں سے جو محبت اور شفقت ٹپکتی تھی ہر ایک کو اپنا گرویدہ کر دیتی عائشہ کو وہ اپنے لیے ایک خاص ہستی محسوس ہوتی تھی میڈم حاجرہ خود کو ہر وقت اتنا تیار رکھتی تھیں کے کالج کی ساری ٹیچر ان سے بڑی عمر کی محسوس ہوتیں تھیں حالانکہ سب ان سے چھوٹی تھیں
آج بھی وہ بلیک کلر کے سوٹ میں بال کھلے ہوئے تھے جن کے سر پر سلیکے سے دوپٹہ رکھا ہوا تھا "
"عائشہ کو دیکھ کر اپنی مخصوص مسکراہٹ سے اس کا حال پوچھا"
"عائشہ نے مسکراکر ٹھیک ہوں کا جواب دیا "
"اب جو بات میں آپ سے کر رہی ہوں اس سے آپ کو حیرت تو ضرور ہوگی مگر میں بھی اب زیادہ نہیں چھپا سکتی آپ سے"
"پرنسپل حاجرہ نے سنجیدگی سے اسے دیکھ کر کہا "
"کون سی بات میم "
"اسے بھی سچ میں حیرت ہوئی کے ایسی کون سی بات ہے "
"کیا آپ کو پتا تھا ڈاکٹر آریان میرا بھتیجا ہے "
"پرنسپل حاجرہ کے منہ سے الفاظ سن کر اسے جھٹکا لگا "
"کیا آپ اس کی بوا ہیں "
"اس نے جیسے تصدیق چاہی "
"جی"
"اور میں آریان کی صحبت سے واقف ہوں وہ لڑکیوں سے کھیلنے میں اپنا شوق سمجھتا ہے اس کی انگیجمنٹ میری بہن کی بیٹی قندیل سے ہوئی ہے آپ کو جب آریان نے پہلی بار میری آفس میں دیکھا تھا تب میں آریان کی نظروں سے ہی سمجھ گئی تھی کے وہ آپ کو اپنا شکار بنانے کا سوچ چکا ہے وہ آپ کو بھی اسی نظر سے دیکھ رہا تھا جو وہ ہر خوبصورت لڑکی کو دیکھتا ہے اور مرد جب اس عادت میں پڑتا ہے تو کسی کے کچھ کہنے یا سمجھانے سے کوئی اثر نہیں پڑتا آریان اسی وقت میں ہے "
"پرنسپل حاجرہ بول رہی تھیں اور وہ بت بنی اس کا چہرہ دیکھ رہی تھیں"
"اگر میں آپ کو اس کا سچ بتاتی اس کی حقیقت بتاتی تو آپ کو اس وقت یقین نہیں آنا تھا اور میری ساری باتیں آریان کو بتاتیں تو آریان آپ سے چھوٹ بول کر آپ کو اپنی محبت سے پھر ورغلا لیتا میری باتوں کا کوئی اثر نا ہوتا اور نا ہی آریان کو سمجھانے کا کوئی فائدہ ہوتا یے جو نوجوان مرد ہوتے ہیں یے صرف اپنے شوق پورے کرتے ہے کسی کے سمجھانے کا کوئی اثر نہیں لیتے کوئی بات ان کے ذہن میں نہیں ٹک پاتی اس میں کسی کا معصوم دل ٹوٹ جاتا ہے
انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا"